Sunday 10 July 2016

ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم


ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم!

چوہدری ذوالقرنین ہندل۔گوجرانوالہ
ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں 
ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں ہم اپنے سب سے بڑے خدمت گزار سے محروم ہو گئے۔ایسے انسانیت کی خدمت کرنے والے بہت کم ہی ہوتے ہیں جنکی کی کمی انکے جانے کے بعدکبھی ختم نہیں ہو سکتی۔قوم کی مسیحائی کرنے والے بلکہ انسانیت کی مسیحائی کرنے والے عبدالستار ایدھی کراچی آئی ایس ٹی یو میں دوران علاج انتقال کرگئے۔دنیا ایک مسیحا سے محروم ہو گئی۔عبدالستار ایدھی کو پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ایدھی ویلج میں گزشتہ روز سپرد خاک کر دیا گیا۔مرحوم کی نماز جنازہ میں سیاسی سرکاری و عسکری قیادتوں کے ساتھ ساتھ بہت سے نامور وعام لوگوں نے شرکت کی۔بہت بڑا جنازہ تھا۔عبدالستار ایدھی قوم کے لئے عطیہ خداوندی تھے۔انسانوں کی خدمت کے لئے انہوں نے جو میدان منتخب کیا عمر بھر اس میں مصروف عمل رہے۔انسانی خدمت کا روشن ستارہ غروب ہو گیا۔ایدھی ویلج میں انہیں انکی وصیت کے مطابق اس لباس میں دفن کیا گیا جو انہوں نے پہن رکھا تھا۔عظیم شخص جاتے جاتے بھی دو انسانوں کی زندگی کو منور کر گیا۔انکی وصیت کے مطابق انکی آنکھیں عطیہ کی گئیں جو دو مختلف اندھے لوگوں کو لگا دی گئیں۔ہم سب کے ایدھی نے زندگی کا سفر بے سرو سامانی کے عالم میں شروع کیا۔اپنی ماں سے بہت کچھ سیکھا ۔ماں کی خدمت میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ماں کے آخری ایام میں انکی خوب خدمت کی۔ایدھی صاحب کا کہنا ہے کہ جب ماں کو ہسپتال لے جانا چاہتے تھے تو ایمبولینس میسر نہ ہونے پر وہ رکشہ میں بڑی مشکل سے لے کر جاتے اسی لئے انکے دل میں بے لوث خدمت کا جذبہ بڑا اور ایمبولینس سروس جیسا کارنامہ بھی انجام دیا۔تاکہ کسی کو ایسی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔۱۵۹۱ میں ایک چھوٹی سی ڈسپینسری شروع کی۔ہر وقت ڈسپینسری پر بیٹھے رہتے تاکہ کسی کو جب بھی ضرورت پڑے وہ حاضر رہیں۔کبھی بھی مشکل آتی ایدھی صاحب سب سے آگے نظر آتے۔انکے خدمت کے جذبے نے لوگوں کے دل جیت لئے اور لوگوں نے آنکھیں بند کر کے انکا بھروسا کرنا شروع کردیا۔پھر انہوں نے ایدھی فاؤنڈیشن شروع کی ایدھی فاؤنڈیشن وقت کے ساتھ ساتھ اتنی ترقی کر گئی کہ اب پاکستان سے باہر بھی دنیا کے کئی ملکوں میں خدمات انجام دے رہی ہے۔ملک بھر میں انکی بارہ سو ایمبولینس کام کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ ایدھی فاؤنڈیشن کے پاس دو جہاز ہیلی کاپٹر اور سپیڈ بوٹ ہیں۔پاکستان بھر میں تین سو مراکز اور سترہ شیلٹر ہوم بنائے۔انکی بیماری کے دوران حکومت سندھ نے انکا علاج بیرون ملک کرانے کی خواہش ظاہر کی مگر انہوں نے کہا وہ پاکستان سے ہی علاج کروائیں گے حکومت انہیں کراچی میں قبرستان کے لئے جگہ دے دیں۔عبدالستار ایدھی ایک ایسی عظیم ہستی تھے کہ میں بیاں نہیں کر سکتا۔انکے بارے بہت سے بڑے لکھاریوں نے لکھا۔لڑکپن بلکہ بچپن ہی سے وہ خدمت کا جذبہ رکھتے تھے۔انکی خدمات دنیا کی تاریخ میں نا قابل فراموش ہیں۔جتنی انکے لئے عزت ملک پاکستان کے لوگوں کے دلوں میں ہے شاید ہی کسی اور شخصیت کے لئے ایسی عزت ہو۔وہ بے لوث خدمت کرنے والے شخص تھے۔ایدھی فاؤنڈیشن کا کروڑوں کا بجٹ ہوتا مگر ایدھی صاحب کے لئے ان میں سے ایک روپیہ بھی حرام تھا۔بہت سادہ سی زندگی گزاری ہمیشہ ایک ہی جوڑے میں نظر آتے۔دو جوڑوں سے زیادہ کپڑے نہ رکھتے ۔ٹوٹے ہوئے جوتے پہن لیتے۔ساری زندگی دو جوڑوں اور ایک چپل میں گزار دی۔پوری انسانیت کے مسیحا تھے کبھی زندگی میں اپنا فائدہ نہ سوچا بلکہ لوگوں کی بھلائی کے لئے کام کیا۔بہت سے بے سہاروں کو سہارا دیا۔بہت سی بے آسرا میتوں کو غسل دیا کفن دیا اور پھر ایدھی ویلج میں اپنے ہاتھوں سے تدفین کی۔کبھی کسی کام میں عار محسوس نہ کی خود میت کو غسل دیتے اور دفن کرتے۔بے آسراء بچوں کا آسراء تھے۔یتیموں کے وارث تھے۔انہوں نے اپنی ساری زندگی انسانیت کی خدمت میں وقف کر دی۔انکے نزدیک رنگ نسل ذات پات مذہب کوئی اہمیت نہیں رکھتے تھے بلکہ وہ سب کے مسیحا تھے۔نمازی اور تہجد گزار بھی تھے۔اپنی زندگی میں کبھی خدمت سے ہٹ کر کبھی کوئی کا م نہ کیا۔اپنی دنیا کو وقف کر کے اپنی آخرت سنوار لی۔ایدھی صاحب متعدد قومی و بین الاقوامی اعزازات حاصل کر چکے ہیں جنکے باوجود وہ سادہ لوح انسان تھے۔ان اعزازات کی تفصیل درج ذیل ہے۔بین الاقوامی اعزازات۔۔۶۸۹۱ میں عوامی خدمات میں رامون مگسیے اعزاز۔۸۸۹۱ میں لینن امن انعام۔۲۹۹۱ میں پال ہیرس میلوروٹری انٹرنیشنل فاؤنڈیشن۔دنیا کی سب بڑی ایمبولینس سروس گنیز بک ورلڈ ریکارڈ ۰۰۰۲۔ہمدان اعزاز برائے عمومی طبی خدمات ۰۰۰۲۔بین الاقوامی بلزان اعزاز ۰۰۰۲ برائے انسنیت وامن بھائی چارہ۔اطالیہ انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کراچی کی جانب سے اعزازی ڈاکٹریٹ ڈگری ۶۰۰۲۔یونیسکو مدنجیت سنگھ اعزاز ۹۰۰۲۔احمدیہ مسلم امن اعزاز ۰۱۰۲۔قومی اعزازات۔۔کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کی طرف سے سلور جوبلی شیلڈ ۲۶۹۱۔۷۸۹۱۔حکومت سندھ کی جانب سے سماجی خدمتگزار برائے برصغیر کا اعزاز۔۹۸۹۱ نشان امتیاز پاکستان کا ایک اعلی اعزاز۔ حکومت پاکستان کے محکمہ صحت اور سماجی بہبود آبادی کی جانب سے بہترین خدمات کا اعزاز۹۸۹۱۔پاکستان سوک سوسائٹی کی جانب سے پاکستان سوک اعزاز ۲۹۹۱۔پاک فوج کی جانب سے اعزازی شیلڈ۔پاکستان اکیڈمی آف میڈیکل سائسنز کی جانب سے اعزاز خدمت۔پاکستان حقوق معاشرہ کی طرف سے انسانی حقوق اعزاز۔مارچ ۵۰۰۲ عالمی میمن تنظیم کی جانب سے لائف ٹائم اچیومنٹ اعزاز۔ایدھی صاحب کی خدمات ان اعزازات سے کہیں بڑھ کر ہیں نوبل پرائز ایدھی صاحب کو چاہے دیں یا نہ دیں لیکن اللہ کے حضور انشائاللہ انہیں نوبل انعام ضرور ملے گا اللہ انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔آمین۔الوداع خادم اعظم پاکستان
چلے جائیں گے ہم تو ہمیں یاد کرو گے
ڈھونڈنے کو پھر ہمیں سر بازار پھرو گے

No comments:

Post a Comment