Sunday 20 August 2017

محمود اچکزئی کا بیان اور شک و شبہات


چوہدری ذوالقرنین ہندل۔مکینیکل انجینئر۔سی ای او ،وائس آف سوسائٹی۔گوجرانوالہ


پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے گزشتہ روز بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں دشمنی کی اصل وجہ کشمیر ہے اور دونوں ملکوں کو کشمیر آزاد کر دینا چاہئے۔پوچھا گیا کہ بھارت اپنے زیر اثر کشمیر کا حصہ آزاد کرنے کے لئے رضا مند ہو جائے گا؟تو اچکزئی نے جواب دیا کہ بھارت بے شک رضا مند نہ ہو مگر ہمیں کشمیر آزاد کر دینا چاہئے،ہم تو بچ جائیں گے۔ان کے بقول اگر دنیا کو باور کرانا ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو حل کرنا چاہتا ہے تو پاکستان کو کشمیر کو آزاد کرنے میں پہل کرنا ہوگی۔مزید کہا کہ پاکستان کو بھارت ،افغانستان ، اور ایران کے ساتھ امن قائم کرنا چاہئے،تب ہی سی پیک مکمل ہوگا۔بقول اچکزئی پاکستان اگر اخلاص یعنی صدق دل سے کام کرے تو افغانستان کے ساٹھ فیصد مسائل حل ہو جائیں گے۔محمود اچکزئی نے مزید کہا کہ خفیہ ایجنسیاں انتخابات میں مداخلت بند کریں۔بڑے دکھ و افسوس کے ساتھ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہمارے ملک میں ایسے لوگوں کی کثیر تعداد موجود ہے جو پاکستان کا کھاتے ہیں ،پاکستان سے کماتے ہیں ،مگر ان کے دل دشمنوں کے لئے دھڑکتے ہیں۔کہیں نہ کہیں ان کے دلوں میں ملک کے لئے غلط اور دشمنوں کے لئے اچھا تاثر موجود ہے۔یہ روپے کی لالچ یا ذہنی فطور و غداری میں سے ایک وجہ ہو سکتا ہے۔ایسے غداروں کی تعداد میں اضافے کا سبب ہماری لاپرواہ اور مفاد پرست حکومتیں اور بکاؤ میڈیا ہے، اور یہ غداری کا گوشہ کوئی یک دم نہیں آیا بلکہ افسوس کے ساتھ اسے ہمارے اپنے ملک میں عرصہ دراز سے پروان چڑھایا جا رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ بظاہر ذہنی آزاد لوگ بھی ایسے لوگوں ایسے نظریات کی لپیٹ میں آ رہے ہیں جسے ہماری حکومت و میڈیا نے بھی جانے انجانے تھپکی دے رکھی ہے۔ان نظریات کو پھیلانے کے لئے دشمن ہر سال بھاری مالیت میں فنڈز جاری کرتے ہیں۔اچکزئی کے بیان کی بات کی جائے تو بظاہر اچکزئی پاکستان کو امن کا درس پڑھا رہے ہیں،جیسے معلم شاگرد کو درس دے۔مگر درحقیقت وہ ملکی وقار و سلامتی پر حملے کر کے اسے تار تار کرنے کی کوششیں کر رہے تھے۔اللہ بہتر جانے اچکزئی کے مقاصد کیا ہیں؟مگر بتاتا چلوں کہ موصوف پہلے بھی بے دھڑک ملکی سلامتی کو پس پردہ ڈال کر زبان درازی کرتے رہے۔خیبر پختونخوا کے کچھ علاقہ جات کو افغان سے منسلک علاقے قرار دینا بھی انہی کی زبان سے سرزد ہوا۔تب بھی مذمتی کالم لکھا تھا،اور اب بھی کہتا ہوں کہ اچکزئی کے گزشتہ روز کے بیان کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔اس کی تحقیقات ہونی چاہئے آخر اس شخص کی زبان ہی کیوں لڑ کھڑاتی ہے ۔؟سوچنے کی بات ہے کیوں کوئی اچکزئی ، کوئی الطاف، اور کوئی دوسرے پاکستان کے خلاف زہر افشانی کرتے ہیں،اور ان کے خلاف ایکشن بھی نہیں لیا جاتا۔بڑی وجہ بے بس مفاد پرست اور لاپرواہ حکومتیں اور سیاسی جماعتیں ہیں۔ایجنسیوں کا سیاست میں ضرورت سے زیادہ مداخلت کرنا بھی اس کمزوری کی وجہ ہے۔کسی بھی سیاسی جماعت کے پاس خود مختار حکومت نہیں ہوتی ایسے میں انہیں اپنے ساتھ ملک دشمن لوگوں کو بھی شامل کرنا پڑتا ہے اور وہ بھی بغیر کسی فکر کے اپنے مفادات کے برعکس ملکی سلامتی کے خلاف سازش کرنے والوں کے حمایتی بن جاتے ہیں۔اچکزئی بھی موجودہ حکومت مسلم لیگ ن کا اتحادی ہے اور موصوف کا بھائی گورنر بلوچستان بھی ہے۔یعنی حکومتی بے حسی کی انتہا دیکھئے کہ ملک کے خلاف زہر افشانی کرنے والے اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں۔کیا یہ سراسر غداری نہیں؟غدار کا حمایتی کیا ہوا؟ کیاغداروں کے خلاف ایکشن ضروری نہیں؟اچکزئی کے گزشتہ بیان کا ذرا جائزہ لیں،کہتے ہیں کہ پاکستان کو اپنے ریر اثر کشمیر کو آزاد کر دینا چاہئے۔بہت خوب جناب اچکزئی! تا کہ بھارت اس علاقہ پر بھی قبضہ کر کے مسلمان کشمیریوں کو درند گی و ظلم کا نشانہ بنا سکے۔موصوف یہ بھی جان لینا چاہئے کہ مسئلہ کشمیر کے دو نہیں تین فریق ہیں ۔چائنہ کے قریبی کشمیر کے کچھ قصبے چائنہ کے زیر اثر ہیں۔شاید اچکزئی نے نقشہ نہیں دیکھا، کہ آزاد کشمیر آزاد ہو کر اپنی آزادی و خود مختاری کو قائم رکھ سکے گا۔نہیں۔اگر پاکستان آزاد کر دے تو آزاد کشمیر مشکلات کی گرفت میں جکڑ جائے گا۔چائنہ اور انڈیا مداخلت شروع ہو جائے گی اور دونوں ہی غیر مسلم ریاستیں ہیں۔پاکستان ہی تو درحقیقت وطن ہے بلکہ آس و امید ہے کشمیر کی کشمیر میں موجود مسلمانوں کی۔عرصہ دراز سے کشمیری بھارت کے ظلم و ستم کو برداشت کر رہے ہیں قربانیاں دے رہے ہیں صرف اس لئے کہ پاکستان ہی ان کا وطن ہے اور پاکستان ہی وہ وطن ہے جس میں ان کے آزاد مسلمان بہن بھائی آباد ہیں۔یہ کہنا درست ہے کہ اچکزئی کہ اس بیان نے کشمیریوں کے ستر سالہ جذبے کو ٹھیس پہنچائی ہے۔اچکزئی کے اس بیان نے پاکستان میں موجود لوگوں کے دلوں میں شک و شبہات کو مزید ہوا دی ہے۔طرح طرح کے سوالات گردش کرنے لگے ہیں۔کیا اچکزئی پاکستان کے وقار کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے؟ کیا اچکزئی ملک دشمنی میں ملوث ہے؟کیا اچکزئی افغانستان کی بھارت نواز زبان استعمال کر رہا ہے؟۔کیا بھارت پاکستان کے خلاف ایسے بیانات کو استعمال کر سکتا ہے۔؟حکومت کی ایسے بیانات پر خاموشی بے حسی کی علامت ہے یا مفاد پرستی کی؟اچکزئی نے کشمیریوں و پاکستانیوں کے دلوں کو ٹھیس پہنچائی ہے اسے فوری سب سے معافی مانگنی چاہئے۔اگر ایسا نہیں تو پاکستان چھوڑ کر بھارت نواز افغانستان منتقل ہو جانا چاہئے۔دو ہی پہلو نکلتے ہیں کہ یا تو اچکزئی نفسیاتی بیماری کا شکار ہے یا پھر بھارتی کارندہ ہے دونوں صورت میں مینٹل ہسپتال ہی اس کا اصل مقام ہے۔مسلم لیگ ن جس کے دور میں ہمیشہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا گیا اسی حکومت کا اتحادی اچکزئی ایسے بیانات میں ملوث رہا اور حکومت خاموش رہی۔یہ مسلم لیگ ن کی سیاسی صورتحال پر اثر انداز ہوگا۔ اگر مسلم لیگ ن نے بروقت کوئی ایکشن نہ لیا تو آئندہ الیکشنز میں اسکا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔موجودہ حکومت سے اچکزئی کے بیان پر بس یہی مطالبہ ہے۔
سلطان جی کچھ تو یہاں کیجئے
غداروں کو بھی کوئی سزا دیچئے

No comments:

Post a Comment